: شہابِ ثاقب کیا ہے؟ آسمان سے گرتے ستاروں کا سائنسی اور اسلامی جائزہ
شہابِ ثاقب کیا ہے؟ آسمان سے گرتے ستاروں کا سائنسی اور اسلامی جائزہ
ہم اکثر رات کے وقت آسمان کی طرف دیکھتے ہیں تو ایک دم کوئی چمکتی ہوئی روشنی آسمان سے زمین کی طرف گرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ عوام الناس اسے "ٹوٹتا ہوا ستارہ" یا "گرتا ہوا تارا" کہتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ شہابِ ثاقب (Meteor) ہوتا ہے۔ یہ ایک فطری، سائنسی اور فلکیاتی مظہر ہے جس کے پیچھے کئی حیران کن حقائق پوشیدہ ہیں۔
اس تفصیلی مضمون میں ہم شہابِ ثاقب کی تعریف، اس کی سائنسی وضاحت، اقسام، اسلامی پس منظر، اور زمین پر اس کے اثرات کے بارے میں جانیں گے۔
شہابِ ثاقب کیا ہوتا ہے؟
شہابِ ثاقب (Meteor) ایک ایسا فلکی جسم ہے جو خلا سے زمین کی فضا میں داخل ہوتا ہے۔ جب یہ جسم فضا میں رگڑ کھاتا ہے تو جلنے لگتا ہے اور ایک روشنی کی لکیر کے طور پر دکھائی دیتا ہے۔ اگر یہ جسم زمین تک پہنچ جائے تو اسے شہابیہ (Meteorite) کہا جاتا ہے۔
شہابِ ثاقب کی سائنسی وضاحت
- Origin: زیادہ تر شہابیے سیارچوں (Asteroids) یا دمدار ستاروں (Comets) سے الگ ہونے والے ٹکڑے ہوتے ہیں۔
- Velocity: یہ زمین کی فضا میں داخل ہوتے وقت 11 سے 72 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار رکھتے ہیں۔
- Heat and Light: زمین کی فضا سے رگڑ کے باعث ان کی سطح 1600°C تک گرم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے یہ روشن دکھائی دیتے ہیں۔
شہابِ ثاقب کی اقسام
- Meteoroid: وہ چھوٹے فلکی اجسام جو خلا میں تیر رہے ہوتے ہیں۔
- Meteor: جب یہ اجسام زمین کی فضا میں داخل ہو کر جلنے لگتے ہیں۔
- Meteorite: اگر یہ زمین پر گر جائیں تو شہابیہ کہلاتے ہیں۔
زمین پر گرنے والے مشہور شہابیے
- Tunguska Event (1908, Russia): ایک زوردار دھماکہ جس نے 2000 مربع کلومیٹر کا جنگلی علاقہ تباہ کر دیا۔
- Chelyabinsk Meteor (2013, Russia): 1500 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
- Allende Meteorite (1969, Mexico): سب سے بڑا کاربونی شہابیہ جو سائنسی تحقیق میں استعمال ہوتا ہے۔
شہابِ ثاقب اور قرآن
قرآن مجید میں "شہاب ثاقب" کا ذکر سورہ الجن میں آیا ہے:
"وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ ۖ فَمَن يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَّصَدًا" (الجن: 9)
ترجمہ: "اور ہم آسمان میں سننے کے لیے بیٹھا کرتے تھے، لیکن اب جو کوئی سننے کی کوشش کرتا ہے، وہ شہابِ ثاقب کو اپنے پیچھے پاتا ہے۔"
علماء کے مطابق یہاں "شہاب" سے مراد آسمانی آگ کے شعلے ہیں جو شیاطین کو بھگانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ سائنسی لحاظ سے یہ وہی شہابیے ہیں جو زمین کی فضا میں رگڑ کھا کر جلتے ہیں۔
شہابِ ثاقب اور اسلامی عقیدہ
اسلام میں شہابِ ثاقب کا ذکر شیاطین کی طرف سے آسمان کی خبریں چوری کرنے کی کوشش پر آتا ہے۔ جب وہ سننے کی کوشش کرتے ہیں تو فرشتے ان پر شہابیے پھینکتے ہیں۔ یہ ایک غیبی حقیقت ہے جو انسانی حواس کی پہنچ سے باہر ہے۔
سائنس اور مذہب: ہم آہنگی یا تضاد؟
سائنس شہابِ ثاقب کو ایک فزیکل مظہر مانتی ہے جبکہ دین اسے غیبی نظام کا حصہ قرار دیتا ہے۔ دونوں نقطہ نظر اپنی جگہ درست ہو سکتے ہیں کیونکہ قرآن سائنسی مظاہر کو بطور نشانیاں بیان کرتا ہے۔
زمین پر شہابیہ گرنے کے ممکنہ اثرات
- جسمانی نقصان: بڑے شہابیے عمارتیں، درخت، اور زمین کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
- ماحولیاتی تبدیلی: زمین پر پڑنے سے گردوغبار فضاء میں پھیل سکتا ہے جس سے درجہ حرارت میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
- سائنسی فائدہ: ان شہابیوں کا مطالعہ کر کے سائنس دان خلا کی ساخت، زندگی کے امکان اور زمین کی تاریخ پر تحقیق کرتے ہیں۔
شہابیوں کی تلاش اور سائنسی تحقیقی مشنز
دنیا بھر میں مختلف خلائی ادارے جیسے NASA، ESA اور JAXA شہابیوں پر مشن بھیج چکے ہیں۔ مثلاً:
- NASA's OSIRIS-REx: سیارچے Bennu سے نمونے جمع کیے۔
- JAXA's Hayabusa2: Ryugu نامی سیارچے پر تحقیق کی۔
دلچسپ معلومات
- روزانہ تقریباً 48.5 ٹن شہابی مٹی زمین پر گرتی ہے۔
- کئی شہابیے قدیم پتھروں سے بنے ہوتے ہیں جو 4.5 ارب سال پرانے ہو سکتے ہیں۔
- بعض اوقات آسمان پر ایک ساتھ کئی شہابیے گرتے ہیں، جسے Meteor Shower کہتے ہیں، جیسے Perseids یا Leonids۔
نتیجہ
شہابِ ثاقب ایک حیران کن فلکیاتی مظہر ہے جو نہ صرف سائنسی تحقیق کا موضوع ہے بلکہ دینی نقطہ نظر سے بھی ایک غیبی پیغام رکھتا ہے۔ اسلام نے جن باتوں کی طرف ہزاروں سال پہلے اشارہ دیا، آج سائنس ان کی تصدیق کر رہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن اور سائنسی حقائق میں مکمل ہم آہنگی ممکن ہے، بشرطیکہ ہم کھلے دل و دماغ سے مطالعہ کریں۔
حوالہ جات:
- NASA – Meteors and Meteorites (nasa.gov)
- ESA – Asteroids and Near-Earth Objects
- قرآن مجید: سورہ الجن
- تفسیر ابن کثیر، تفسیر سورۃ الجن
- Oxford Space Encyclopedia
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
"آپ کا کمنٹ ہماری منظوری کے بعد شائع ہوگا۔ براہ کرم مہذب اور متعلقہ تبصرہ کریں۔ شکریہ!"