خلائی دنیا میں ہلچل! ناسا کی 2025 کی حیران کن دریافتیں
ناسا کی حیرت انگیز دریافتیں: مریخ، چاند اور زمین کے نئے راز
ناسا (NASA) ایک بار پھر اپنی خلائی تحقیق سے دنیا کو حیران کرنے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ مئی 2025 میں ناسا نے کئی ایسی سائنسی دریافتیں کیں جو نہ صرف سائنس دانوں کے لیے اہم ہیں بلکہ عام قارئین کے لیے بھی بے حد دلچسپ ہیں۔ ان دریافتوں میں مریخ پر نظر آنے والی روشنی، پانی کی موجودگی، زمین کے گرد نئے تابکاری بیلٹس، اور چاند کی قدیم مقناطیسی تاریخ شامل ہیں۔ آئیے ان اہم دریافتوں پر تفصیل سے نظر ڈالتے ہیں۔
1. مریخ پر پہلی بار نظر آنے والی روشنی
ناسا کے پرسیورینس (Perseverance) روور نے حال ہی میں مریخ پر پہلی بار ایک ایسی روشنی کا مشاہدہ کیا ہے جو زمین پر دکھائی دینے والی شمالی روشنی (Aurora) سے مشابہت رکھتی ہے۔ یہ منظر 18 مارچ 2024 کو ایک زبردست شمسی طوفان کے بعد پیش آیا جب سورج کی توانائی سے بھرے ذرات مریخ کے فضائی مالیکیولز سے ٹکرا گئے۔
یہ دریافت اس وجہ سے اہم ہے کیونکہ مریخ کے بارے میں طویل عرصے سے یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ اس کا مقناطیسی میدان ختم ہو چکا ہے۔ مگر روشنی کا یہ مظہر اس نظریے کو چیلنج کرتا ہے۔ اس سے مریخ کے ماحول، سورج کے ساتھ اس کے تعامل، اور ممکنہ طور پر ماضی میں زندگی کی موجودگی کے بارے میں تحقیق میں نئی راہیں کھلتی ہیں۔
2. مریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد
ناسا کے کیوروسٹی (Curiosity) روور نے مریخ کی سطح پر ایسے معدنی نمونے حاصل کیے ہیں جو پانی کی موجودگی کا ثبوت دیتے ہیں۔ یہ نمونے نمکین معدنیات پر مشتمل ہیں جو صرف پانی کی موجودگی میں ہی بنتے ہیں۔ یہ مواد سطح کے نیچے کئی میٹر گہرائی میں موجود تھا، جس کا مطلب ہے کہ مریخ کبھی مائع پانی کی بڑی مقدار رکھتا تھا۔
یہ دریافت مریخ پر زندگی کے امکان کو مزید تقویت دیتی ہے اور وہاں انسانی مہمات کی راہ ہموار کرتی ہے۔ ناسا اب مریخ کی زیر زمین پانی کی تلاش میں مزید روبوٹس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہاں ممکنہ مائیکروب زندگی کا پتہ چلایا جا سکے۔
3. زمین کے گرد نئے تابکاری بیلٹس کی دریافت
مئی 2024 میں پیش آنے والے ایک طاقتور شمسی طوفان کے بعد، ناسا کے ایک کیوب سیٹ (CubeSat) مشن نے زمین کے موجودہ وان ایلن بیلٹس (Van Allen Belts) کے درمیان دو نئے عارضی تابکاری بیلٹس کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ یہ بیلٹس سورج سے آنے والے تیز رفتار ذرات کی وجہ سے وجود میں آئے ہیں۔
ان بیلٹس میں موجود تابکار ذرات نہ صرف زمین کے گرد موجود سیٹلائٹس کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں بلکہ خلا میں موجود انسانی مشن کے لیے بھی چیلنج بن سکتے ہیں۔ ناسا اس نئی دریافت کی روشنی میں سیٹلائٹ ڈیزائن اور حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
4. چاند کی مقناطیسی تاریخ کا انکشاف
چین کے چانگ ای-5 (Chang’e 5) مشن نے چاند سے حاصل کردہ نمونوں کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ تقریباً 2 ارب سال قبل چاند پر ایک کمزور لیکن مستحکم مقناطیسی میدان موجود تھا۔ یہ دریافت اس لیے بھی اہم ہے کہ چاند کی اندرونی ساخت اور ارتقاء کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہے۔
ناسا اور دیگر خلائی ایجنسیز ان نتائج کو اپنی چاند پر واپسی کی منصوبہ بندی میں شامل کر رہی ہیں، خاص طور پر آرٹیمیس پروگرام کے تناظر میں، جس کے تحت انسانی مشن دوبارہ چاند پر بھیجا جائے گا۔
نتیجہ: کائنات کی بہتر سمجھ کی جانب ایک قدم
ناسا کی حالیہ دریافتیں نہ صرف سائنسی علم میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ خلا اور سیاروں کی نئی جہتیں بھی ہمارے سامنے لاتی ہیں۔ چاہے وہ مریخ پر روشنی ہو، پانی کے آثار، زمین کے گرد تابکاری بیلٹس یا چاند کی مقناطیسی تاریخ — یہ سب دریافتیں ایک نئی سائنسی دنیا کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
ایسی دریافتیں ہماری کائنات کے رازوں کو بے نقاب کرنے کے لیے کی جانے والی مستقل کوششوں کا ثبوت ہیں۔ اگر آپ خلائی سائنس میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ناسا کی یہ تحقیقاتی خبریں آپ کے علم میں زبردست اضافہ کر سکتی ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
"آپ کا کمنٹ ہماری منظوری کے بعد شائع ہوگا۔ براہ کرم مہذب اور متعلقہ تبصرہ کریں۔ شکریہ!"